جے پور،20اگست(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)راجستھان حقوق انسانی کمیشن کے صدر پرکاش ٹاٹیا نے ”لیوان ریلیشن شپ“ کوسماجی دہشت گردی قرار دیا ہے۔جھارکھنڈ ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ چیف جسٹس اور راجستھان ہائی کورٹ کے سابق جج نے کہا کہ ”لیوان ریلیشن“ میں چھوڑی ہوئی خواتین طلاق شدہ خواتین سے بھی بدترہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ کیسی آزادی کیا ہے جس میں معاشرے کو بغیر بتائے رہاجاتا ہے۔اس سے سماج خراب ہوتاہے۔انہوں نے شادی کے معاملے میں رجسٹریشن کے ذریعے ”لیوان ریلیشن شپ“کو منظم کرنے کے لئے قانون بنانے کامطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ ”لیوان“ پابندی عائد کرنا چاہئے۔اس طرح قانون کی ضرورت ہوتی ہے جیسے شادی کے لئے رجسٹریشن ضروری ہے۔دو افراد ساتھ رہ کرسماج کی حیثیت کوداؤپرنہیں لگاسکتے، شادی کی طرح لیوان کیلئے رجسٹریشن لازمی ہوناچاہئے۔انہوں نے کہا کہ لیوان میں تعلقات کی وجہ سے بہت خوفناک کہانیاں سامنے آئی ہیں۔ایک 50سالہ خاتون کینسر ہونے کے بعد اس کاساتھی چھوڑکر چلاگیا،پھر خاتون نے مدد کے لئے ایچ آرسی سے فریادکی۔انہوں نے بتایا کہ طلاق کے دس سال بعد وہ اس کے ساتھ رہ رہی تھی۔جب اسے کینسر کی تشخیص ہوئی، تو اس کے ساتھی نے اسے چھوڑ دیا،پھر انہوں نے اپنے انسانی حقوق کے بارے میں ایچ آرسی سے پوچھا۔اس پرٹاٹیانے کہا کہ اب، اسے کیا بتایا جانا چاہئے؟۔یہی ملک کو فیصلہ کرنا ہے۔
آپ کوبتادیں کہ پہلے راجستھان ریاستی خواتین کمیشن کے صدر سمن شرما نے بھی کچھ اسی طرح کابیان دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ لیوان کے خلاف مہم چلائیں گی کیونکہ یہ ہماری ثقافت کے خلاف ہے۔انہوں نے کہا کہ زیادہ تر خواتین کو برداشت کرنا پڑتا ہے جب ایسے تعلقات ختم ہوجائے۔اس طرح کی خواتین کی مدد کرنے کی کوئی سہولت نہیں ہے کیونکہ یہ ہماری ثقافت کے خلاف ہے۔